جہیز کی شرعی حیثیت
Abstract
نبی محترم علی اقلیم کو اللہ تعالیٰ نے کامل ضابطہ حیات عطا فرما کر آپ ملی تعلیم کے اسوہ حسنہ کو دائمی اور آفاقی قرار دیا نیز شعبہ ہائے زیست کا کوئی پہلو ایسا نہیں جہاں آقا دو جہاں صلی القیوم نے رہنمائی نہ فرمائی ہو یا کوئی پہلو تشنہ چھوڑا ہو۔ آپ صلی الہ ہم نے عائلی زندگی میں بھی امت کے لیے کامل نمونہ چھوڑا ہے۔ نکاح جو انبیاء علیھم السلام کی سنت ہے اور معاشرتی زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے اسلام میں یہ عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ اسلام نے اس کی معاشرتی ، اخلاقی ، روحانی ، طبی مقاصد و اہمیت کے سبب اس پر بہت زور دیا ہے۔ قرآن کریم اور سنت نبی کریم صلی ٹیم نے عائلی زندگی و دیا سے متعلقہ تمام مسائل جن میں مہر اور، نان و نفقہ کی تعین، اولاد کی تعلیم و تربیت اور ان کے حقوق کی ادائیگی ، ان کے شادی بیاہ کے معاملات، ازواج کے درمیان برابری، ان کی تربیت، اور ان متعلقہ دیگر اہم معاملات و مسائل اور جزئیات کے بارے میں جو تعلیمات عطا کی ہیں وہ تمام زبوں حال ذریت آدم کے لیے تا قیامت مشعل راہ ہیں۔ آپ صلی الہیم نے کامیاب ازدواجی زندگی گزار کر افراد امت کو یہ تعلیم دی ہے کس طرح ایک بھر پور، کامیاب اور پرسکون عائلی و ازدواجی زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں اس مکمل ضابطہ حیات کی موجودگی کے باوجود عصر حاضر میں عائلی زندگی کے بہت سے مسائل ایسے ہیں جو خاندانی نظام کے استحکام و پائیداری کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بھی ہیں، بعض اوقات خاندانی ادارہ کے عدم وجود کا باعث بھی ہیں نیز عائلی زندگی کے یہ مسائل معاشرے میں وبائی مرض کی مانند سرایت کر چکے ہیں جو ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں انہی مسائل میں ایک اہم معاشرتی مسئلہ شادی کے موقع پر جہیز دینے کی رسم ہے۔
						
							
