اسلام اور ہندومت کا تصور سزا (فقہ اسلامی اور منو دھرم شاستر کا تقابلی مطالعہ )

Authors

  • رشاد احمد اسٹنٹ پروفیسر ، شیخ زاید اسلامک سینٹر، پشاور یونیورسٹی، پشاور، پاکستان۔
  • محمد مرسل فرمان اسٹنٹ پروفیسر ، ہزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ، پاکستان۔

Abstract

مذہب اگر محرف یا انسان کا تخلیق کردہ نہ ہو تو وہ انسانیت کے لئے باعث رحمت ہوتا ہے۔ وہ انسانوں کو جس چیز کی طرف دعوت دیتا ہے اس میں پوری انسانیت کی بھلائی اور اسی طرح جن امور سے منع کرتا ہے ان سے اجتناب میں بھی انسانیت کی خیر پوشیدہ ہوتی ہے۔
مذہب کی مقرر کردہ حدود میں سے اکثر ایسی ہوتی ہیں جن کا حسن وفتح انسانی عقل با سانی دریافت کر سکتی ہے جیسے قتل، چوری، ڈاکہ، وغیرہ۔ مذہب کی مقررہ حدود کو پھلانگنا جرم کہلاتا ہے اور ان پھلانگنے والوں کو مجرم کہا جاتا ہے۔ ہندومت اور اسلام دونوں اپنے اپنے پیروکاروں کے لئے حدود مقرر کرتے ہیں جنھیں سے پھلانگنے والوں کو سزا دی جاتی ہیں۔
مقالہ ہذا، ہندومت اور اسلام میں جرائم کی روک تھام کے لئے متعین سزاؤں کا تقابلی مطالعہ فقہ اسلامی اور ہند و قانون کی مشہور کتاب " منو دھرم شاستر " کی روشنی میں کرتا ہے۔

Downloads

Published

2013-01-03

How to Cite

رشاد احمد, & محمد مرسل فرمان. (2013). اسلام اور ہندومت کا تصور سزا (فقہ اسلامی اور منو دھرم شاستر کا تقابلی مطالعہ ). Jihat-ul-islam, 7(1), 25–88. Retrieved from https://jihat-ul-islam.com.pk/journal/index.php/jihat-ul-islam/article/view/533