رفاہی ریاست کے قیام میں فقہ حنفی کا کردار
Abstract
آج دنیا کی ہر قوم اپنے دروازے اور کھڑکیاں دوسری قوموں کے لئے کھول دینے پر مجبور ہے ، آج کا دور محدودیت کا دور نہیں ہے ۔ آج ” عرف عام سے مراد عالمی عرف ہے اور آج کے معروضی حالات میں اب کسی بھی فیصلے اور اس کے اثرات کو مقید رکھنا ممکن نہیں ہے ۔ انسانی سوسائٹی ارتقاء کی منازل طے کرتے ہوئے اس مقام پر آگئی ہے جہاں فرد واحد کی بجائے پوری قوم اور کسی مخصوص قوم کی بجائے پوری انسانیت کے اجتماعی مفاد کو عزیز رکھے جانے رجحان کا پیدا ہوا ہے ۔ گلو بلائزیشن کے اس دور میں کسی بھی طرح کے امتیازی قوانین کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ اس لئے دور حاضر کے ارباب فکر و دانش کا فرض ہے کہ وہ فقہ حنفی میں عرف عام ، استحسان ، مصالح مرسلہ، استصحاب حال وغیرہ جیسے اصولوں کو آج کے معروضی حالات میں اس انداز میں استعمال کریں کہ نہ صرف فقہ حنفی کی آفاقیت ثابت ہو جائے بلکہ شریعت اسلامیہ کی اصل روح بھی سامنے آجائے۔
						
							
