قضاء بالقرآئن کا شرعی حکم
Abstract
کسی بھی نظام عدل میں ” قانون شہادت کو وہی حیثیت حاصل ہوتی ہے جو انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی کو، کیونکہ قانون شہادت ہی کی بنیاد پر دیوانی اور فوجداری مقدمات کا فیصلہ ہوتا ہے ۔ فقہ میں شہادت کسی واقعہ کے بارے میں اپنے مشاہدے اور دید کے مطابق اخبار دینے کو کہتے ہیں نہ کہ ظن و تخمین کی بنیاد پر (۱) شہادت دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کے پاس ایک امانت ہے ، یعنی یہ کہ اگر کسی شخص سے کسی واقعے کے بارے میں دریافت کیا جائے اور اپنے مشاہدے کے ذریعے وہ حقائق کو جانتا ہو ، تو اس کا فرض ہے کہ اپنے علم و مشاہدے کے مطابق صحیحصحیح بات حاکم مجاز کی عدالت میں بیان کر دے، ارشاد ربانی ہے :
وَلا يَابَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَادُعُوا (۲)
اور جب گواہوں کو (گواہی کے لیے ) طلب کیا جائے تو انہیں انکار نہیں کرنا چاہیے
						
							
