قرآن مجید کی معاشرتی اصلاحات کی تفہیم : سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ اور مولاناوحیدالدین خان ؒ کے افکار کاتقابلی مطالعہ
Acomparative study of the Thoughts of Syed Abul Ala Maududi and Molana Wahiduddin Khan in the understanding and interpretation of the Social Terms of the Holy Quran
Abstract
Syed Maududi and Wahiduddin Khan wanted reform in the light of traditional thought. Both of these figures were convinced of the conditional use of Western thought and believed in the principles of the Qur'an and Sunnah as the basis for social reforms, however, there is a difference between them in some matters. Syed Maududi declares democratic politics as essential for the reform of the society. With him, the strategies for social reform can be changed. Therefore, Jamaat-e-Islami emerged as a preaching and reform movement and later became a part of the democratic system. And then it became a charity organization by changing its management. They also have military menhaj for reform. Their call is to establish the name of God's system on God's land instead of the concern of individuals. Allama Wahiduddin Khan's thought is scientific and experimental. He always tries to match the verses of the Holy Quran with the experiences of contemporary science. The style of remembrance is prominent in his writings. There are modernist tendencies and inclinations in the thoughts and ideas, they are the bearers of the individual ideology compared to the collective ideology and they are convinced of independent ijtihad in reforming the society. Some of Maulana Wahiduddin Khan's beliefs and ideas are quite different from those of the Jamahur Ahl al-Sunnah.References
۔ افریقی ، محمد بن مكرم بن على، أبو الفضل، الرويفعى (المتوفى: 711هـ) ، لسان العرب(بيروت: دار صادر ، الطبعة: الثالثة 1414 ه)، ج 2،ص 517
۔ اصفہانی ،راغب، المفردات فی غریب القرآن، دارالقلم دمشق ، طبع 1983، ص 389
.Oxford advanced learners, dictionary of current English, chief editor: AP Cowies, Oxford university press, p.1234
۔ البعلبکی ،منیر، المورد قاموس الکیزی، (لبنان: دارالعلم للملائین ، طبع 2001) ص 770
۔ طبری،محمد بن جرير ، (المتوفى: 310هـ)، جامع البيان في تأويل القرآن، (الناشر: مؤسسة الرسالة، الطبعة: 1420 هـ ، 2000 م)، ج1، ص 75
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ( لاہور: مکتبہ اشرفیہ ، جامعہ اشرفیہ ) ج 1،ص 20
۔ ابن عاشور،محمد الطاهر بن محمد بن محمد التونسي (المتوفى : 1393ه)، التحرير والتنوير،( تونس: الدار التونسية للنشر، سنة النشر: 1984 ه) ج 7، ص 239
۔ ابن خلدون ، مقدمہ ابن خلدون ، ص 41
۔ ارسطو، سیاسیات ، ص 1253
۔ التونسی ، خلیفہ عبداللہ ،جولۃ فی ذات المسلم (کویت :مکتبہ البیان ، طبع 1989)ص 323
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج1، ، ص 151
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی(لاہور: دارالتذکیرطبع 2006ء ) ص7
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج1، ، ص 273
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی ، ص 8
۔ السیوطی، عبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين (المتوفى: 911ه)، الدر المنثور، (بيروت: دار الفكر ، طبع 2005)ج 1، ص 76
۔الرازی، أبو عبد الله محمد بن عمر بن الحسن (المتوفى: 606هـ)، مفاتيح الغيب ، (بيروت : إحياء التراث العربي ،طبع 1420 ) ج19، ص 38
۔ آلوسی ، شہاب الدین محمود، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی ،(انڈیا: دارالطباعۃ المصطفائیہ، طبع 1441 ) ج 4، ص 203
۔ سید مودودی ؒ اورنگ آباد دکن میں 1930کو پیدا ہوئے۔ آپ کے شجرہ مشہور افغانی بزرگ خواجہ قطب الدین مودود چشتی سے ہوتا ہوا اکتالیسویں پشت پر حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے جا ملتاہے۔ نو سال کی عمر تک ، صرف و نحو ، عربی ، فارسی ، فقہ، حدیث اور اُردو کی ابتدائی تعلیم والد محترم سے ہی پڑھناشروع کیں۔ خاندان کا تعلق ہندوستان کے مسلم معززین سے تھا۔ اسی لیے گیارہ سال تک والد بزرگوار سے تعلیم حاصل کی ۔ بعدمیں اورنگ آباد میں مدرسہ فرقانیہ میں داخل کرایاگیا۔ جہاں آپ کو آٹھویں میں داخلہ ملا ۔ آپ نے1914میں مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ اسوقت آپ کاگھرانہ حیدرآباد میں منتقل ہوچکاتھا۔ملاحظہ ہو: گیلا نی ، اسعد ، سید مو دودی ، دعو ت و تحر یک ، اسلا مک پبلی کیشنز ، لا ہو ر ، 1986، ص 55
۔ نظر زیدی، ہمارےپیارےمولانا، (لاہور: المنار بک سنٹر ،ہفت روزہ زندگی )،خصوصی اشاعت ستمبر29 تا 51، ص 29
۔ ڈاکٹر اسحاق، مجلہ معاشرتی علوم، (کراچی: طبع 2004 ) شمارہ 1، ص 44
.Islam in Modern History, Wilfred Cantwell Smith, The New York American Library, New York, 1959, Page 175
۔ فرزانہ چیمہ ، دینی معاشرت کی پکار ، (لاہور: ادارہ ترجمان القرآن،مئی 2004)صفحہ533
۔ سید ولی رضا ، اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے معمار, (لاہور: تخلیقات29 ٹیمپل روڈ,طبع 1999) ،ص 140
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی، ص 64
۔ مودودی ، سید ابوالاعلیٰ ،تجدید و احیائے دین،( لاہور :اسلامک پبلی کیشنز ،طبع 2022،) ص 38
۔ مودودی ، سید ابوالاعلیٰ ، تحریک اور کارکن، ( لاہور : اسلامک پبلی کیشنزلاہور، 1979،) ص 108، 109
۔ ندیم ،خورشیداحمد،علم کی اسلامی تشکیل ،(لاہور: ناشررائل بک کمپنی ، طبع 2007ء) ص 71
۔ فاروقی ، ڈاکٹراسماعیل ، علوم جدید کی اسلامی تشکیل، ترجمہ پروفیسرمحمد سلیم،(لاہور: تعلیمی ادارہ تحقیق تنظیم اساتذہ پاکستان، 1989ء)،ص 68
۔ مودودی ، سید ابوالاعلیٰ ، اسلامی نظام زندگی ، ص 272
۔ ابن سعد ،ابو عبد اللہ محمد، الطبقات الکبری ، ذکر بعثۃ رسول اللّٰہ ﷺ الرسل ، (بیروت :دار صادر ، 1985ء)، ج 1، ص 373
۔ڈاکٹر محمد رفیع الدین یکم جنوری 1904ء کو جموں میں پیدا ہوئے۔ 1921ء میں بی ۔اےاکنامکس، عربی اور اردو ت جبکہ 1929میں ایم اے عربی اورینٹل کالج لاہور سے کیا ۔ 1949میں ان کی کتاب “Idiology of the Future” کی بنیاد پر پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے انہیں فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری عطا کی گئی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے: مرزا محمد منور، حکمت اقبال؛ تبصرہ، در اسلامی تعلیم، نومبر ۔ دسمبر ۱۹۷۰ء، ج: ۳، شمارہ: ۲، ص: ۱۱۳۔
۔ رفیع الدین، ڈاکٹر ، قرآن اور علم جدید، (لاہور: ڈاکٹر رفیع الدین فاؤنڈیشن، طبع 2016ء)ج 8، ص 16
۔ ندوی، مسعود عالم ، روداد جماعت اسلامی ، ج 1، ص 22
۔ مودودی ، سید ابوالاعلیٰ ، اسلامی نظام زندگی ، ص278
۔ مودودی ، سید ابوالاعلیٰ ،تجدید و احتیائے دین، ص 35
۔ سورة التوبة 9: 111
۔ جماعت اسلامی کا نصب العین، دعوت اور طریق کار، شعبہ تنظیم، (لاہور: مکتبہ منصورہ لاہور، طبع 1984)صفحہ 2
۔ مولاناوحید الدین خان ولادت 1925 میں ہوئی جبکہ وفات 2021 میں ہوئی ۔ مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ کے فارغ التحصیل عالم تھے۔آپ کاشمار دورحاضرکے نامور مصنفین ، مصلحین اور مفکرین میں ہوتاہے ۔آپ کی تحریری مساعی کا سلسلہ تقریباً پون صدی پرمحیط ہے اور بلاتفریق رنگ ومذہب ان کامطالعہ کیاجارہاہے۔آپ کوپانچ زبانوں پر عبور تھا۔اردو ، ہندی، عربی ، فارسی اور انگریزی نہ صرف بولتے تھےبلکہ ان میں لکھتے تھے اور آپ کے بیانات مختلف زبانوں میں چینلز پرنشرہوتے تھے۔1967سے 1974تک الجمعیۃ ویکلی (دہلی ) کے مدیر رہ چکے تھے۔
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی ، ص 49
۔ سیرت ابن ہشام ، ج 3، ص 247
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی، ص76
۔ ایضاً ، ص66
۔ ایضاً ، ص 80، 13
۔ ایضاً ، ص 84
۔عقل جہالت کی ضدہے ۔ عقل کامعنیٰ حماقت اور بے وقوفی کے مقابلہ میں رشد وخرد ہے ۔ دیکھیے : کتاب العین، خلیل بن احمد، ص158
۔ وحیدالدین خان، مولانا ، مضامین اسلام ، ص 10
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج 2، ص 72
۔ وحیدالدین خان، مولانا ، عقلیات اسلام ، (دہلی : مکتہ الرسالہ نئی ، طبع 1983) ص 11
۔ وحید الدین خان، مولانا، دین انسانیت ،( Good Book Pvt.Ltd.، طبع 2007ء )، ص 283
۔ وحیدالدین خان، مولانا ، عقلیات اسلام ،ص 17
۔ وحیدالدین خان، مولانا ، اسلام دور جدید کاخالق ،(دہلی: مکتہ الرسالہ ، طبع 1997) ص 11
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج1، ص 272
۔ وحیدالدین خان، مولانا، امن عالم (دہلی : گڈورڈ بک ،انڈیا، طبع 2008)ص144
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج1، ص 755
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی، ص 212
۔ وحید الدین خان، مولانا، تذکیرالقرآن، ج1، ص 756
۔ القحطاني ،سعيد بن مسفر بن مفرح ، دروس الشیخ قحطانی (،http://www.islamweb.net، طبع 1432)ج 1، ص 7
۔ وحیدالدین خان، مولانا، فکراسلامی، ص 48
۔ ایضاً : ص 85
۔ ایضاً: ص 86
۔ ایضاً: 87
Copyright (c) 2023 Jihat ul Islam
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.