قرآن حکیم کے تصورِ قو ّام کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ (الرّجال قو ّامون علی النّساء کی روشنی میں)
A Critical Analysis of the Qur’anic Concept of Qaw ّām ( In the Light of āl Riǧālū qaw ّāmwn ʿla ālnisāʾ)
Abstract
اللہ تعالی ٰ نے حضرت آدمؑ اور حضرت حوا ؑ کے ذریعہ سے نسل انسانی کی بنیاد رکھی ہے ۔ انسانی معاشرہ کی بنیادی اکائی مرد اور عورت بحیثیت میاں بیوی ہیں۔ ان کا باہمی تعلق مضبوط بنیادوں پر استوار ہو تو پورا معاشرہ امن و آشتی اور راحت و سکون کا گہوارہ ہوگا اور اگر اس میں کمزوری اور شکست وریخت ہو تو معاشرہ کا استحکام ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی ٰ نے اس کے لیے چند راہنما اصول دئیے ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر اس تعلق کو مضبوط اور مفید بنایا جاسکتا ہے۔ قرآن حکیم نے مرد و عورت کے امور اور ذمہ داریاں تقسیم کردی ہیں جنہیں پورا کرنا دونوں پر فرض ہے۔ اللہ تعالی ٰ انسانی معاشرے کی اس بنیادی اکائی کو ایک ریاست کا مرتبہ دیا ہے جس میں مرد کو اس کی بہت ساری اہم ذمہ داریوں کی وجہ سے قوام قراردیا ہے۔ مرد کی ذمہ داریوں میں معاشی ، انتظامی اور تربیتی امور جبکہ عورت گھریلو امور کی نگران اور ذمہ دار ہے۔ البتہ مرد کو اس کی قوامیت کے ساتھ فضل و احسان اور مروت کی بھی بہت تاکید کی گئی ہے جبکہ عورت کو مرد کے مال ، عزت و آبرو کی حفاظت کرنے اور اس کی اطاعت کی بھی تلقین کی گئی ہے۔ تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ مرد کی قوامیت کی علت وسبب کیا ہے۔ زیر نظر آرٹیکل میں قرآنی اصطلاح ’’قوّام ‘‘ کا اسی نقطہ نظر سے تحقیقی جائزہ لیا جائے گا۔

