تفسیر" عمدۃ البیان " میں مولانا ابو طاہر اسحاق خان المدنی کے منہج کا تحقیقی مطالعہ
A Study of the Methodology of Maulana Abu Tahir Ishaq Khan Al-Madani in Tafsir "Umdat-ul-Bayan"
Abstract
Being a scholar and preacher of Islam, Maulana Muhammad Ishaq Khan al-madani’sdominant method in his exegesis is preaching method. Keeping the differences of sects of subcontinent in view, his main focus in the explanation of verses of the Holy Qur‘an is on to reforms people’s beliefs based on the different exegeses of the Holy Quran .According to him it is necessarythat a Tafsirto be written in language that is suitable to the modern time and that provide satisfactory answers to the errors created by the innovators in the Islamic beliefs. The article is an endeavor to explore his method in his Tafsir: “‘ Umdatul Bayan fi Tafsir al-Qur‘an” with the analysis of examples derived from his above mentioned Tafsir.
References
2۔ ایضاً، ص: ۸۷۔۹۸۔ المدنی، محمد اسحاق خان، تحفۃ العلوم و الحکم بشرح خمسین من جوامع الکلم، راولپنڈی: ایس ٹی پرنٹرز، ط: ۳، ۲۰۰۱ء، فیوض الرحمٰن، حافظ، ڈاکٹر، مشاہیر علماء، لاہور: حفیظ پریس، ج: ۲، ص: ۶۴۵۔
3 ۔ محمد اسحاق خانالمدنی، نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۹۱۔
4۔ ایضا:ص:87.۔
5۔ ایضا: ص : 87۔
6۔ ایضا: ص: 87۔
7- ایضا: ص:88 ۔
8۔ ایضا: ص:87
9 ۔ مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
10۔ محمد اسحاق خان المدنی، نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص:88،89
11۔ ایضا؛ ص: 88۔
12۔ ایضا: ص: ۹۰۔
13- ایضا: ص:89 ۔
14- ایضا: ص:89 ۔
15- ملاحظہ کیجیے: ص:89 ۔
16 - مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
17- محمد اسحاق خانالمدنی، نعمت قرآن اور اس کے تقاضے:89 ۔
18 - دیکھیے نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۸۹۔
19۔ نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۹۳۔
20۔ ملاحظہ کیجیے: نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۹۴۔۹۶۔
21۔ محمد اسحاق خانالمدنی، نعمت قرآن اور اس کے تقاضے:95،96
22- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
23- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
24- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
25- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
26- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
27- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
28- مفسر علام کے بارے میں یہ معلومات انٹرویو کے ذریعے سے حاصل کی گئی ہیں ۔
29- نجات دینے والے اعمال، ابو طاہر محمد اسحاق خان المدنی، ص، 55، 56، ناشر المدنی پبلیکیشنز اسلام آباد پاکستان۔
30۔ ایضا: ص، 55، 56، ناشر المدنی پبلیکیشنز اسلام آباد پاکستان۔
31- تفسیر المدنی ،مشاہیر کی نظر میں ،ص 33۔
32- ایضاً ،ص ،33،32 ۔
33- ایضاً ، ص 29 ،30۔
34- تفسیر المدنی ،مشاہیر کی نظر میں ، ص، 38 ،39۔
35- ایضاً ، ص،45 ،46 ۔
36- ایضاً ، ص ،47 ، 48 ۔
37- تفسیر المدنی ، مشاہیر کی نظر میں ، ص ،49 ،50 ۔
38۔ ایضاً ، ص، 51 ،52 ۔
39- ایضاً ، ص،54 ،55 ۔
40- تفسیر المدنی کا مقدمہ بعنوان: نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۹۹۔۱۰۰۔
41- ملاحظہ کیجیے: تفسیر المدنی کا مقدمہ بعنوان: نعمت قرآن اور اس کے تقاضے، ص: ۹۹۔۱۰۲۔
42- محمد اسحاق خان المدنی، نعمت قرآن، ص: ۱۱۱۔ ۱۱۵۔
43- سورۃ الفاتحۃ، ۱: ۷۔
44- سورۃ الحاقۃ، ۶۹: ۴۔
45- سورۃ الحج، ۲۲: ۲۔
46- عمدۃ البیان، ج: ۷، ص: ۱۸۸،۔
47- سورۃ الجن، ۷۲: ۱۴۔
48- سورۃ طہٰ، ۲۰: ۱۱۲۔
49- عمدۃ البیان، ج: ۷، ص: ۲۷۰۔۲۷۱۔ پلندری: دارالعلوم الاسلامیہ بکشمیر الحرۃ، المدنی پبلی کیشنز، اسلام آباد، دسمبر ۲۰۱۰ء محرم الحرام، ۱۴۳۲ھ۔۔ مزید مثالوں کے لیے دیکھیے: ۷؍۱۸۹،ص: ۷؍۱۳۴،۱۲۳،۱۲۱
50۔ سورۃ الزلزال، ۹۹: ۷۔۸۔
51۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص: ۱۰۸۔ آیت :﴿فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾(سورۃ البقرۃ، ۲: ۳۷) میں كَلِمَاتٍ کے تعین میں جمہور مفسرین کا قول نقل کرنے کے بعد امام حاکم کی مستدرک میں ایک روایت " يا رب أسألك بحق محمد" کو بحوالہ محققین ضعیف اور واہی اور امام ذہبی کے حوالہ سے موضوع قرار دیا ہے۔
52- سورۃ البقرۃ، ۲: ۲۴۶۔
53۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص:۴۰۰، ۴۰۸، ۵۸۸، انہی آیات کی تفسیر میں تابوت کے بارے میں اسرائیلی روایات پر مبنی بہت سی معلومات پیش کی گئی ہیں ۔
54۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج:۱، ص: ۳۸۲۔۳۸۳۔
55۔ ایضا: ج: ۱، ص: ۱۴۹۔
56- ایضاً، ج: ۱، ص: ۳۸۴۔
57- سورۃ البقرۃ، ۲: ۲۷۹۔
58- محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص: ۳۸۴ مزید دیکھیے: ج:۱، ص؛ ۲۰۱۔
58۔ ایضا: ج: ۱، ص: ۷۱۹۔
59۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۷، ص: ۷۱۳، مزید ملاحظہ کیجیے: عمدۃ البیان، ج:۷، ص: ۶۳۴۔
60- سورۃ البقرہ، ۲: ۲۳۲۔
61۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص: ۳۸۱، شان نزول کی مزید مثالوں کےلیے ملاحظہ کیجیے: ج: ۱، ص: ۳۸۱، ۵۱۴۔
62- سورۃ المزمل، ۷۳: ۲۰۔
63۔ عمدۃ البیان، ج:۷، ص: ۳۰۳۔ بیان نسخ آیات کی مزید مثالوں کے لیے دیکھیے: ج: ۱، ص: ۳۸۷، ۳۹۷،
64۔ سورۃ البقرۃ، ۲: 28۔
65۔ مترجم نے ترجمہ ان الفاظ کے ساتھ کیا ہے: پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے (اور دے گا) پھر وہی تمہیں زندگی بخشتا ہے (اور بخشے گا)۔ اگر مفسر کی تفسیر کا اعتبار کیا جائے جس پر انہوں نے یہ ترجمہ مرتب کیا ہے تو زیادہ مناسب تھا کہ ترجمہ یوں ہوتا۔ وہی تمہیں موت دیتا رہتا ہے اور دیتا رہے گا اور وہی تمہیں زندگی بخشتا رہتا ہے اور بخشتا رہے گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ اسی بیان کو دوسرے مقام پر ملاحظہ کیجیے: عمدۃ البیان، ج: ۱، ص: ۱۵۸۔
66۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص: ۹۶۔ ۹۷۔ اسی بیان کو دوسرے مقام پر ملاحظہ کیجیے: عمدۃ البیان، ج: ۱، ص: ۱۵۸۔
67۔ سورۃ البقرۃ، ۲: ۸۳۔
68۔ محمد اسحاق خان المدنی، عمدۃ البیان فی تفسیر القرآن، ج: ۱، ص: ۱۷۱مزید مثالوں کےلیے دیکھیے: ۱۷۶، ۱۷۷، ۳۰۶، ۳۸۲، ۳۸۳، ۴۰۱،۴۶۸،۴۷۰، ۵۱۴، ۵۲۷، ۸۶۵۔۸۶۶۔